Sakhi Vs Bakheel Whichever Is The Best And Why?
What Does Generous (Sakhi) And Miser (Bakheel) Mean In Islam And What Is Difference?
A Generous (Sakhi) Person spends money in the path of Allah while a Miser (Bakheel) Person saves money and not spend money in the path of Allah. Another name for Bakheel is "Kanjoos".
Sakhi Aur Bakhil / Sakhi Aur Bakheel Meaning In Islam In Urdu / Sakhi Aur Bakheel Mein Kya Farq Hai | Sakhi Ki Fazilat
Sakhi Insan ko Allah pasand karta hai jabkay Bakheel Insan (Kanjoos Log / Kanjoos People) ko shaitan apna dost banata hai. Asal mein Sakhi log Sakhawat karnay waly hotay hain jabkay bakheel log Bakhl, kanjusi karnay walay hotay hain.
Sakhi Aur Bakheel Mein Kya Farq Hai | Sakhawat Aur Bukhal Mein Kya Farq Hai
Sakhi wo hai jo jahan par kharch karna shari tor pa jaiz hai wahan karch kare aur jo kanjosi na kare aur na hi fazool karchi. Sakhi insan Allah ke qareeb hai.
Bakheel wo hai jo zaroori jagah par karch na kare jahan par shari tor par karch karna jaiz ho. Bakheel ko Allah na pasand karta hai.
سخی اور بخیل میں کیا فرق ہے؟ | سخاوت
اور بخل میں کیا فرق ہے؟
سخی وہ ہے جو اپنے مال و دولت کو خرچ
کرے جہاں خرچ کرنا ضروری ہو اور شرعی طور
پر جائز ہو۔ جو کنجوس نہ ہو اور وہ فضول خرچ
بھی نہ ہو۔ سخی اللہ کو محبوب ہوتا ہے اور
وہ اللہ کے قریب ہوتا ہے جبکہ بخیل وہ ہے جو
ضروری جگہ پر خرچ نہیں کرتا ہے اور مال و دولت
جمح کرکے رکھتا ہے۔ وہ کنجوسی اور فضول خرچ
ہوتا ہے۔ بخیل اللہ سے دور ہوتا ہے اور اللہ
ایسے شخص کو ناپسند کرتا ہے۔سخی اللہ کے دیے ہوئے مال و دولت میں سے ضرورت مندوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ بخیل (کنجوس) اپنے مال و دولت کو اللہ کی راہ میں لگانے سے دور بھاگتا ہے۔
سخی سے اللہ کو پیار ہے لیکن بخیل اللہ سے دور ار شیطان کے قریب ہے۔
بخیل کی ایک سپر لیٹیو ڈگری بھی ہے یحنی بخیل شخص سے بھی بڑھ کر ایک ایسا شخص ہے جو دوسروں پر خرچ کرنا تو دور کی بات ہے اپنی اوپر، اپنی زات پر بھی خرچ نہیں کرنا چاہتا۔
بروز قیامت بخل کرنے والوں کی گردنوں میں کیا ڈالا جائے گا؟
وَلَا يَحۡسَبَنَّ الَّذِيۡنَ
يَبۡخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ هُوَ خَيۡـرًا
لَّهُمۡؕ بَلۡ هُوَ شَرٌّ لَّهُمۡؕ سَيُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِهٖ
يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ ؕ وَ لِلّٰهِ مِيۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِؕ
وَاللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرٌ (Surah 3. Ali 'Imran, Ayat 173-180)
ترجمہ:
سخی کی فضیلت اور خوبیاں جبکہ بخیل کی خرابیاں اور خامیاں حدیثوں کی روشنی میں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سخی! اللہ سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، تمام لوگوں سے قریب ہے، جہنم سے دور ہے اور کنجوس! اللہ سے دور ہے، جنت سے دور ہے،تمام لوگوں سے دور ہے، جہنم سے قریب ہے اور جاہل سخی عابد بخیل سے زیادہ اللہ کو پیارا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سخاوت جنت میں ایک درخت ہے، جو شخص (دنیا میں) سخی ہوگا وہ اس درخت کی ایک شاخ کو پکڑے گا تو وہ شاخ اس کو نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اس کو جنت میں داخل کردے گی اور بخیلی جہنم میں ایک درخت ہے تو جو شخص (دنیا میں) بخیل ہوگا وہ اس درخت کی ایک شاخ پکڑے گا تو وہ شاخ اس کو نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اس کو دوزخ میں ڈال دے گی۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں کمینی خصلت والا اور کنجوس اوراحسان جتانے والا نہیں داخل ہوگا۔
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو خصلتیں مؤمن میں جمع نہیں ہوں گی کنجوسی اور بداخلاقی۔
Comments
Post a Comment