Minar-E-Pakistan Incident 14th August 2021
Islamic Punishments should be given to both Tiktoker Girl, who was wearing Attractive and shameless dress, as well well to all lusted and tharki men.
Minar-E-Pakistan (Lahore) Incident Took Place On 14th August, 2021 among Tiktoker Ayesha Akram and 400 Lusted, Tharki And Wild Men.
Minar-E-Pakistan Incident mein Tiktoker Ladki Ayesha Akram ka neem barina libas mein jana aur apnay Tharki Aur Darinday fans ko Minar-E-Pakistan
mein bolana bewakoofi aur hamaqat thi. Saray ka Saray fans Tharki Thay jino ne aisay khob harassa kiya.
Ais Tiktoker Ladki ka sath ain Tharki mardo ko sakat se sakat saza milni chahiye.
ایک جوان ٹک ٹاکر لڑکی عائشہ اکرم کا ،جو کہ اکثر نیم برہنہ حالت میں ٹک ٹاک پر ویڈیوز بناتی ہے، منیار پاکستان میں ان ٹھرکی اور درندے مردوں کو بلا کر ان کے پاس جانے کا کیا تُک تھا۔ مرد اس کے گلے اور سینے میں ہاتھ رکھ رہے تھے۔ یہاں تک تو خاموش رہی لیکن جب اس سے آگے بڑھے (لڑکی کے کپڑے پھاڑ دیئے گئے وغیرہ وغیرہ) تو اسے اعتراض ہوا۔ اس واقحہ سے سبق لے کر اس ٹک ٹاکر لڑکی کو توبہ کرنی چاہیے۔
اس ٹک ٹاکر جوان لڑکی کا یہ قصور ہے کہ وہ ان ٹھرکی درندے مردوں کو بلا کر ان کے پاس کیوں گئی۔ یہ اللہ کی نافرمانی ہے کہ غیر محرم مردوں سے فری ہوئی۔ اسے فری ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ جبکہ ٹھرکی درندوں کو بھی سزا ملنی چاہیے۔ دونوں کو سزا ملنی چاہیے۔
حکومت کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے۔
حکومت کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ ملک میں
اسلامی قانون چاہتی ہے یا سیکولر نظام۔
اگر سیکولر نظام تو پھر پاکستان بنانے کا
کیا فائدہ ہوا۔ وہیں انڈیا میں رہتے۔ انڈیا
کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
ان لبرل لوگوں کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے جو لڑکیوں کو بے پردگی پر آمادہ کر رہے ہیں۔ یہ لبرلز اس لڑکی کو ملامت نہیں کر رہے ہیں بلکہ صرف ٹھرکی اور درندے مردوں کو ملامت کر رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ اسی کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں جہاں لڑکیوں کا ریپ ہو، جہاں لڑکیاں آسانی سے ایسے ٹھرکی درندوں مردوں کے قریب پہنچ سکیں اور وہ ان کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا سکیں۔
Comments
Post a Comment